Must News

  ”Must ہو گئی Rust“ میرپور(ظفرمغل سے) ”کس سے فریاد کریں کس سے منصفی چاہیں“

چھ ہزار طلبہ کا مستقبل مخدوش، طلبہ وطالبات نشے میں جھومنے لگے، لاکھوں روپے فیسوں کی ادائیگی کرکے بچوں کے سنہرے مستقبل کیلئے سہانے خواب سجانے والے والدین پریشان، ایس ایس پی میرپور کے ڈی آئی جی کو لکھے گئے مکتوب نے وائس چانسلر بریگیڈئیر ریٹائرڈ یونس جاویداور رجسٹرارڈاکٹر خضر کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔ رجسٹرار ڈاکٹر خضرالحق کیخلاف مقدمہ درج نہ ہونا بھی سوالات کو جنم دینے لگا۔(و) نامی طالبہ سے منشیات کی برآمدگی 2 ماہ تک معاملہ مخفی رکھ کر مس کنڈکٹ کے مرتکب آفیسران مسٹ کیخلاف کارروائی نہ کرنے اورڈاکٹر تہمینہ شہریار کی سفارشات و چیئرمین شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ ڈاکٹر نعمان علی کی موجودگی میں منضبطہ پارسل تبدیل کرنے اور راز افشاء ہونے کے باوجود دستیاب فوٹیج میں دکھائی دینے والی نامعلوم منشیات سپلائی کرنے والی خاتون کو کھلی چھٹی دینے نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا،سنجیدہ حلقے اورطلبہ کے والدین سراپا احتجاج،متعلقین کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ۔ آئی جی کو سب اچھا ہے کی رپورٹ دینے والوں کی کارکردگی کا بھی بھانڈا پھوٹ گیا،جولائی2022کے وقوعہ پراکتوبر 2022میں ہونیوالی ایف آئی آر میں کو ئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ ملزمہ نے ضمانت بھی نہیں کروائی جبکہ ایس ایس پی آفس کی ناک کے عین نیچے مسٹ میں موجود ملزمان سے انکوائری کیلئے دوسرے ضلع سے انکوائری افسر منگوانے اور تحقیقات کی روشنی میں ایف آئی آر کے اندراج بابت تحریک کر کے جان چھڑانے کی کوشش قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی اور گڈگورننس کے دعویدار وزیراعظم کی حکومت کی پیشانی پر بھی دھبہ لگنے لگا۔تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی میرپور راجہ عرفان سلیم کی طرف سے تحریر کردہ چھٹی نمبر 10430/ایس ایس پی/ریڈر/ 23 مورخہ 5/4/23 کو ڈی آئی جی پولیس ریجن میرپور کے نام تحریر کیاگیا ہے کہ مورخہ 25جولائی کو 2022کو بوقت سواگیارہ بجے دن ایک مشکوک عورت میرپوریونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(مسٹ) میں داخل ہوئی جس کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمرہ جات کے ذریعے کی جاتی رہی جس نے منشیات یونیورسٹی کی طالبہ(و)نامی کے حوالے کی جسے ضبط کرلیاگیا دوران انکوائری نامعلوم خاتون بارے تفتیش پر سوگرام پاؤڈر سفید ہیروئن اور براؤن پاؤڈر سوگرام تقریبا Prozaac(Fluoxentine) کیپسول 3عدد 20ملی گرام ڈاکٹر نعمان علی کی موجودگی میں ڈاکٹر تہمینہ کے حوالے کیا واقعہ سے اعلی حکام کو آگاہ کیاگیا تاہم ڈپٹی کمشنر(وقت)میرپوراور یونیورسٹی انتظامیہ نے عرصہ دوماہ تک معاملہ چھپائے رکھا 5اگست کو تھانہ سٹی پولیس کے انسپکٹر وسیم نواز نے پلاسٹک لفافوں میں پارسل وصول کئے تو 200گرام منشیات کم ہوکر17گرام رہ گئی تھی -پارسل وصول ہونے پر ایف آئی آر زیر دفعات CNSA-9Aدرج کرلی گئی تاہم ملزمہ کو گرفتار کئے بغیر منشیات کے نمونے کیمیائی تجزیہ کیلئے اسلام آباد ارسال کر دیئے گئے۔ایس ایس پی میرپور کے مطابق دو ماہ تک معاملہ مخفی رکھنا جرم ہے منضبطہ مواد کی مقدار کم کرنا پس پردہ محرکات کی غمازی کرتا ہے،مسٹ میں طلبہ وطالبات کے آئس ودیگر منشیات کے استعمال کرنے کی معلومات ملتی رہتی ہیں قبل ازیں یونیورسٹی کے اندر چرس کی سپلائی کے مقدمات درج ہیں۔ایس ایس پی میرپور نے مسٹ میں نامعلوم خاتون کے داخل ہونے۔سکیورٹی ملازمین سے ملاقات۔طالبہ تک رسائی۔مواد برآمدگی کے باوجود خاتون کو پولیس کے حوالے نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دوران انکوائری (و) نامی طالبہ نے چاقو نکال کر انکوائری آفیسران کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں اور نامعلوم خاتون کی سی سی ٹی وی فوٹیج ضائع کرنے پر اصرار کیا قابل دست اندازی جرم کے باوجود (و)نامی ملزمہ کیخلاف قانونی کارروائی نہ ہوئی جبکہ منشیات برآمدگی کے مقدمے میں فیصلہ ہونے سے قبل ہی طالبہ کی فراغت اورپھر بحالی مسٹ سسٹم پر سوالیہ نشان ہے،ایس ایس پی میرپور نے اپنے مکتوب میں ڈی آئی جی پولیس ریجن میرپور(وقت)سے استدعا کی کہ دوسرے ضلع سے سینئر پولیس آفیسر بلا کر انکوائری کی روشنی میں رجسٹرارمسٹ ڈاکٹر خضر الحق کیخلاف منشیات پارسل ضائع کرنے کے جرم میں APC 201-202 درج کی جائے،اسطرح مسٹ میں 6ہزار سے زائد زیر تعلیم طلباء و طالبات کا مستقبل محفوظ ہوسکے اور وہ منشیات کے زہر میں ملوث ہوکر اپنے مستقبل تباہ کرنے سے بچ سکیں

Leave a Reply